ایکنا نیوز- زندگی کے ایک اہم ترین مسائل میں سے ایک شکر گزاری کا مسئلہ ہے جو نفسیاتی اور معنوی دونوں حوالے سے بہت اہمیت کی حامل ہے۔ نعمت کا شکر اس نعمت کی قدردانی اور شکریہ ادا کرنا ہے جو خدا نے بندے کو عطا کی ہے اور یہ شکر گزاری دلی اور زبانی دونوں طریقے سے ہے۔
رب العزت نے قرآن میں شکر گزاری کی بڑی اہمیت بیان کی ہے اور جانتا ہے کہ اس عمل کے انجام سے انسان دیگر نعمتوں کے نزول کو آسان بنا سکتا ہے اور اس طرح نعمتوں میں اضافہ ہوگا۔
:« لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ ؛ گر شکرگزاری کروگے، (اپنی نعمتوں میں) میں اضافہ کروگے»(ابراهیم:7).
اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ شکر نعمت سے انسان خدا اور دوسرے انسانوں کے ساتھ رابطہ بہتر کرتا ہے۔
اس سے ہٹ کر رب العزت نے شکر کرنے کے کافی فوائد آیات میں بیان کیے ہیں: « وَمَنْ يَشْكُرْ فَإِنَّمَا يَشْكُرُ لِنَفْسِهِ ۖ وَمَنْ كَفَرَ فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ حَمِيدٌ ؛ جو شکر کرتا ہے اس نے خؤد کو ہی فائدہ پہنچایا، اور جو کفر کرتا ہے (خدا کو نقصان نہیں پہنچاتا)؛ کیونکہ خدا بے نیاز ہے.» (لقمان: 12)
عربی میں فعل مضارع کسی نعمت کے دوام کی نشانی ہے، قابل توجہ ہے کہ شکر کرنے کے لیے فعل مضارع کا استعمال ہوا ہے جب کہ کفران نعمت میں ماضی کا صیغہ استعمال ہوا ہے جس کا مطلب ہے کہ تکامل اور پیشرفت کے لیے شکر گزاری لازم ہے جب ناشکری ایک لمحے کے لیے بھی خطرناک نتایج دے سکتی ہے
اس آیت میں دو صفت «غنى و حميد» پر اشارہ ہے جب کہ ایک اور آیت میں صفت «غنى و كريم»کہا گیا ہے شاید فرق اس میں ہو کہ خدا ہر حال میں غنی اور بے نیاز ہے اور فرشتے مسلسل اس کی حمدت وثنا کرتے ہیں گرچہ انکو اس کی ضرورت نہیں، یہ بندے ہیں جو شکر گزاری کی وجہ سے لطف و کرم میں اضافے کا راستہ پیدا کرلیتا ہے۔/