ایکنا نیوز- زندگی میں ایک مناسب حال میں رہنا زندگی کو معنی بخشتا ہے اور انسانی سعادت کی نشانی ہے قرآن ان لوگوں کی بات کرتا ہے جو کبھی نہیں مرتے:
وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ؛ جو لوگ خدا کی راہ میں مارے جاتے ہیں وہ نہیں مرتے بلکہ خدا کے ہاں رزق پاتے ہیں»(آلعمران، ۱۶۹).
تفسیر نمونه کے مطابق ایسی زندگی برزخ کی زندگی ہے جہاں ارواح موت کے بعد موجود ہوتی ہیں اور یہ صرف شہیدوں تک محدود نہیں مگر چونکہ شہدا اس قدر الھی نعمتوں میں غرق ہوتے ہیں لہذا صرف انہیں کی بات کی جاتی ہے۔
انسان جو الھی راستے اور اقدار کے ساتھ جیتا ہے اور پھر جان دیتا ہے انہوں نے اس پر عمل کیا ہوتا ہے، تواضع، بخشش، غصے پر کنٹرول، مہربانی اور ضرورت مندوں کی مدد ایک خدا پرست انسان کی زندگی کا خلاصہ ہے اور ایسے لوگوں سے ممتاز ہے جو سخت دلی، خودپسندی، ذاتی مفاد اور بداخلاقی کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں۔
ایسے رویے انسان کو سعادت تک پہنچا سکتے ہیں اور اس آیت کے مصداق بنتے ہیں کہ " زندہ ہے اور اپنے پروردگار کے ہاں رزق پاتے ہیں"۔
ابوسفيان جو رسول الله(ص) کے مخالف سردار تھا انہوں نے جنگ احد کے بعد بلند آواز سے پکارا یہ ستر مسلمان جو مارے گیے ہیں ہمارے ستر افراد کا بدلہ ہے جو جنگ بدر میں مارے گیے تھے۔
تو رسول خدا(ص) نے فرمایا: ہمارے متقولین جنت میں اور تمھارے افراد جہنم میں ہیں. اور یہ وہی زندگی ہے جس کا اشارہ ہوا۔
شهيد و شهادت بارے نکات تفسیر نور کے رو سے