جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق منتخب ہونے والی 30 خواتین کو ایک سال کی تربیت دی جائے گی جس کے بعد انہیں مکہ اور مدینہ کے درمیان تیز رفتار ٹرین چلانے کی ذمہ داری تفویض کی جائےگی۔
برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہے کہ اس طرح کی نوکری کے لیے خواتین کو منتخب کیا جارہا ہے،کئی دہائیوں سے سعودی عرب کا شمار ان ملکوں میں ہوتا ہے جہاں خواتین کارکنوں کی تعداد انتہائی کم ہے۔
حالیہ برسوں میں اس رجحان میں تبدیلی دیکھی جارہی ہے اور سعودی عرب میں نوکری کرنے والی خواتین میں اضافہ ہو رہا ہے جو کہ ولی عہد محمد بن سلمان کے ویژن 2030 کے تحت ہے، جس میں وہ معیشت کا دارومدار تیل کی صنعت سے کم کرنا چاہتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسپین سے تعلق رکھنے ریل کمپنی کی جانب سے خواتین ڈرائیوروں کی بھرتی کی جارہی ہے۔