تندیس تقوی ایرانی قرآنی آرٹسٹ خاتون نے سال ۱۳۹۵ شمسی سے پردیس میں جب انکا شوہر«محمد جعفری ملک» منیلا میں بطور ایرانی ثقافتی ایمبیسیڈر خدمات انجام دیں رہے تھے انہوں نے اس مقدس کام کو انجام دیا اور دو سال کا عرصہ لگا۔
تندیس تقوی نے اس کام کو ایران لایا اور کچھ خواتین گروپ کی مدد سے اس کی تذہیب کاری کو مکمل کرنے میں کامیاب ہوئے۔
ایرانی آرٹسٹ خاتون نے قرآن مجید کی خطاطی کے دوران فیصلہ کیا کہ حضرت مریم(س) سے متعلق آیات کو فلپاین کی مسیحیوں کے لیے تذہیب کاری کرکے تحفے میں پیش کریں تاکہ بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ مل سکے اور اس کام کو پاپ فرانسیس کو تحفے میں پیش کیا گیا۔
ایکنا سے گفتگو میں ان ایام اور قرآنی خطاطی کے بارے میں انکا کہنا تھا:
ایکنا ـ اس مقدس کام کے لیے کس چیز نے آپ کو مائل کیا ؟
جیسے کہ آخری قرآنی صفحے پر درج ہے پہلے ہی دن سے قرآن کی خطاطی کا خیال آیا اور دل میں کہا کہ اس کو مولا امام زمانہ (عج) کو وقف کروں کیونکہ انکی والدہ گرامی حضرت فاطمہ زہرا (س) کی عنایت سے میں خطاطی کی جانب مائل ہوئی اور اس کام کے اجر کو میں نے اپنے والدین اور اپنے شوہر کے والدین اور مرحومین کو وقف کیا اور ان لوگوں کو جن کا مجھ پر حق تھا اور جنہوں نے میری مدد کی ۔
انکا کہنا تھا کہ اسی طرح اس نسخے کو رہبر معظم حضرت آیتالله العظمی خامنهای(مد ظله العالی)، کو تحفے میں پیش کرتی ہوں تاکہ آخرت کو توشہ بنے اور اسی طرح امید ہے کہ میری بیٹیوں فاطمه و ریحانه کے لیے یادگار رہے۔
ایکنا ـ کن اوقات میں اس خطاطی کو آپ نے انجام دیا کیا خاص وقت مقرر تھا؟
جی ہاں ہر روز نماز فجر کے بعد ظھر کے قریب تک میں خطاطی کرتی تھی اور جب بعض ایام میں میری نمایش ہوتی تھی ایران یا فلپاین کے قومی دنوں میں ان دنوں بھی میں کام میں مصروف رہتی تھی۔/
4104752