عاشورا؛ تمام آزادی بخش تحریکوں کے لیے مشعل راہ

IQNA

عاشورا؛ تمام آزادی بخش تحریکوں کے لیے مشعل راہ

9:21 - August 07, 2022
خبر کا کوڈ: 3512454
تہران ایکنا- عاشور تمام نادرست اور فاسد نظاموں کے برابر نمونہ ہے اور گاندھی جیسے غیرمسلم بھی اپنی تحریک آزادی کے لیے عاشورا سے درس لیتا ہے۔

ایکنا نیوز- ایران کی شیخ مفید یونیورسٹی کے استاد اور محقق حجت‌الاسلام والمسلمین سیدعلی میرموسوی، نے ایکنا نیوز سے گفتگو میں عاشور پر گفتگو کی ہے:

ایکنا ـ  عصر حاضر کی سیکولر دنیا جو اس وقت متعدد اخلاقی اور تشخص کے بحرانوں سے دوچار ہے اس میں واقعہ عاشور کیا کردار ادا کرسکتا ہے؟

عاشور اور کربلا کا واقعہ ایک بے مثال نمونہ ہے جو تاریخ میں تمام ظالموں اور نا اہل افراد کے برابر پیام آزادی ہے اور آپ دیکھے کہ گاندھی غیر مسلم ہونے کے باوجود عاشور سے درس لیکر تحریک آزادی شروع کرتا ہے، استقامت، آزادی طلبی اس تحریک کربلا سے اخذ کی جاسکتی ہے اور عصر حاضر کے انسانوں کو ان بحرانوں سے عاشور کا واقعہ رہائی دے سکتا ہے۔

 قیام امام حسین(ع) کی تحریک تشدد یا شدت پسندی کی تحریک نہ تھی اور امام نے تمام تر بہترین منصوبوں کے ساتھ ناگزیر ہوکر جنگ کا راستہ اپنایا جب دیکھا کہ ذلت اور شہادت میں سے ایک کا راستہ اپنانا ہوگا۔

ایکنا ـ واقعه عاشورا ایک آئیڈیل نظریے کے طور پر کیسے دیکھا جاسکتا ہے؟

آئیڈیالوجی کا نظریہ بہت اہم ہے یعنی ایک مثالی معاشرے کی آرزو اور ایک بہترین سسٹم کی سمت حرکت اور یہ تمام انقلابیوں کی خواہش رہی ہے

مدینہ فاضلہ کا تصور ایک بہترین ہدف کی سمت حرکت کرنا ہے اور آئیڈیالوجی اس کے لیے ایک ایسی فضا ک پیش کرتی ہے جس میں تمام بہترین ہو۔ امام کی تحریک میں واقعہ عاشور میں ایک مدینہ فاضلہ اور ایک بہترین آئیڈیالوجی دونوں پوشیدہ ہے، امام حسین موجود فاسد سسٹم پر خوش نہ تھا اور جس سسٹم کا وہ تصور کرتا تھا اس کے مقابل یزیدی نظام تھا جو اس سے مقابلہ کررہا تھا۔

قیام امام حسین(ع) میں ایک مدینہ فاضلہ اور بہترین آئیڈیالوجی دونوں پوشیدہ اور موجود ہے جو تمام دیگر تحریکوں کے لیے ایک اعلی نمونہ ثابت ہوسکتا ہے۔

قیام امام حسین(ع) کو ایک ذمہ داری کے طور پر دیکھی جاسکتی ہے جو خاص شرایط میں عاید ہوتی ہے امام عالی مقام نے ان لوگوں کے مقابل جو امام کو ایک گوشہ میں بیٹھ کر عبادت کی تاکید کرتے تھے اس ذمہ داری کو بیان کیا۔

امام کی نگاہ میں اس ذمہ داری کی اہمیت اس قدر تھی  کہ اس کےلیے سب کچھ قربان کرنا بھی منظور تھا اور یہ تحریک اس وجہ سے بے نظیر ہے کہ انہوں نے اس کے لیے سب کچھ قربان کردیا اگرچہ امام نے کوشش کی کہ کم ترین نقصان ہو تاہم ایسے حالات پیدا ہویے کہ امام کے سامنے ذلت یا شہادت کا راستہ ہی باقی رہا اور امام نے دوسرا راستہ اپنایا۔ عصر حاضر میں بہت سے لوگوں نے آزادی کی تحریکوں کے لیے اسی قیام سے درس لیا ہے۔/

نظرات بینندگان
captcha