اناطولیہ نیوز کے مطابق اردن کے ۶۰ سالہ شہری ابراهیم احمد نوّار «السلط» شہر میں رہتا ہے جہاں انہوں نے «دائمی میوزیم قومی ورثہ» کے نام سے قایم کیا ہے۔
انہوں نے معمولی وسائل سے ۲۵ هزار نادر فن پارے جمع کررکھے ہیں جنمیں سے اکثر بیسوی صدی کے اوائل سے تعلق رکھتے ہیں۔
ان میں سے ایک نایاب چیز چاپ شدہ قرآن ہے جو ۲,۵ سینٹی میڑ لمبا اور ۱.۵ چوڑا ہے۔
ابراهیم احمد نوار کا اناطولیہ نیوز سے گفتگو میں کہنا تھا: ماہرین نے اس نسخے کو دیکھنے کے بعد کہا کہ یہ نسخہ دنیا کا سب سے چھوٹا نسخہ ہے۔
انکا کہنا تھا کہ یہ چھوٹا نایاب قرآن شهر «السلط» میں پبلش ہوا ہے۔
اس قرآنی نسخے پر کنفرم تاریخ درج نہیں مگر تمام سورتیں موجود ہیں اور فہرست کو خوبصورتی کے ساتھ تزئین و آرایش کی گیی ہے اور اس کے خط صرف خوردبین یا مائیکرواسکوپ سے پڑھا جاسکتا ہے۔
اسی کی دہائی میں اس نسخے کو شهر «السلط» کے ایک شہری سے لیا گیا ہے اور انہوں نے بھی اس نسخے کو اپنے والد سے لیا تھا۔
بعض ماہرین کے مطابق مذکورہ نسخہ سو سال پرانا ہے اور بیسویں صدی کے اوائل میں اسکو شایع کیا گیا ہے۔/
.