آسٹریلوی کھلاڑیوں نے مجھے ’اسامہ‘ کہا، معین علی کا دعویٰ

IQNA

آسٹریلوی کھلاڑیوں نے مجھے ’اسامہ‘ کہا، معین علی کا دعویٰ

16:04 - September 15, 2018
خبر کا کوڈ: 3505101
بین الاقوامی گروپ: انگلینڈ کے مایہ ناز آل راؤنڈر اور اسٹار کھلاڑی معین علی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ساتھ 2015 کی ایشز سیریز کے دوران آسٹریلوی کھلاڑیوں نے بدسلوکی کی مسلمان ہونے کے ناطے نشانہ بنایا

ایکنا نیوز- ڈان نیوز کے مطابق برطانوی روزنامہ دی ٹائمز میں اپنی سوانح حیات کے بارے میں شائع ہونے والے مضامین میں مسلمان اسٹار معین علی نے بتایا کہ یہ واقعہ 2015 میں کارڈف میں کھیلے گئے میچ کے دوران پیش آیا۔

 

خیال رہے کہ اس میچ میں معین علی نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے میچ کی پہلی اننگز میں 77 اور دوسری اننگز میں 15 رنز اسکور کیے تھے، جبکہ میچ میں 5 وکٹیں بھی حاصل کی تھیں اور یہ میچ 168 رنز سے انگلینڈ کے نام رہا تھا۔

 

معین علی نے اپنی سوانح حیات میں لکھا کہ آسٹریلیا کے خلاف 2015 کی ایشز سیریز ان کے لیے اپنی انفرادی کارکردگی کی وجہ سے بھی یاد گار تھی۔

 

انہوں نے مزید لکھا کہ ’اس سیریز کے دوران میرے ساتھ ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے مجھے بہت پریشان کیا‘۔

 

معین علی نے کسی کھلاڑی کا نام لیے بغیر لکھا کہ ’ایک آسٹریلوی کھلاڑی میری طرف متوجہ ہوا اور کہا کہ، یہ لو اسامہ‘۔

 

اس واقعے کے حوالے سے انہوں نے مزید لکھا کہ ’میں یقین نہیں کرسکتا تھا جو میں نے سنا، اتنا یاد ہے کہ یہ الفاظ سن کر میں شدید غصے میں آگیا تھا‘۔

 

معین علی کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس واقعے کے بارے میں چند لوگوں کو بتایا جس کے بعد انگلینڈ ٹیم کے کوچ ٹریور بیلس نے آسٹریلوی کوچ ڈیرن لیہمن کے سامنے یہ معاملہ اٹھایا۔

 

ڈیرن لیہمن نے اس آسٹریلوی کھلاڑی سے پوچھا کہ ’کیا تم نے معین کو اسامہ کہا‘، جس پر کھلاڑی نے تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’نہیں میں نے کہا تھا کہ یہ لو پارٹ ٹائمر‘۔

 

معین علی کا کہنا تھا کہ مجھے معلوم ہے کہ اس کھلاڑی نے مجھے اسامہ کہہ کر پکارا تھا اور میں پورے میچ کے دوران غصے میں تھا۔

 

ادھر کرکٹ آسٹریلیا نے بھی معین علی کے الزامات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے معاملے کی انکوائری کروانے کا بھی اشارہ دیا۔

 

کرکٹ آسٹریلیا کے ترجمان نے کہا کہ اس طرح کے ریمارکس قابلِ قبول نہیں ہیں، اور ایسے شخص کی ہمارے کھیلوں میں کوئی جگہ نہیں ہے‘۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں اور اس کی تحقیقات کے لیے انگلینڈ کرکٹ بورڈ (ای سی بی) سے رابطہ کیا جائے گا۔

نظرات بینندگان
captcha